علمِ فہم

تعریف

Rebecca Denova
کے ذریعہ، ترجمہ Samuel Inayat
آرٹیکل پرنٹ کریں PDF
Gospel of Thomas (by Unknown author, Public Domain)
تھامس کی انجیل
Unknown author (Public Domain)

نوسٹک ازم (علمِ فہم Gnosticism) ایک عقیدہ ہے کہ انسان اپنے اندر الہی عنصر (اعلیٰ ترین اچھائی یا الہی چنگاری) رکھتا ہے، جو غیر مادی دنیا سے انسانوں کے جسموں میں گرا ہے۔ تمام تر جسمانی مادّہ زوال، سڑنے اور موت کا شکار ہے۔ تمام اجسام اور مادی دنیا، جو ایک کمتر ہستی کی تخلیق ہیں، اس لیے برے ہیں اور مادی دنیا میں پھنسے ہوئے ہیں لیکن اپنی حیثیت سے ناواقف ہیں، الہی عناصر جو ہمارے اندر ہیں اِنکو اپنی حقیقی حیثیت سے آگاہ ہونے کی ضرورت ہے۔ اِس قِسم کا علمِ مادی دنیا کے باہر سے آنا چاہیے، اور جو کاری یا (ایجنٹ) اسے لاتا ہے وہ نجات دہندہ یا مخلصی دینے والاہے.

مسیحت کی پہلی تین صدیوں کے دوران، 312 CE میں رومی شہنشاہ قسطنطین عظیم کی تبدیلی کے بعد تک کوئی مرکزی ادارہ نہیں تھا۔مسیحی برادریوں نے بہت سے مختلف نظریات سکھائے۔ دوسری صدی عیسوی میں، کچھ گروہ، جنہیں اجتماعی طور پر نوسٹک مسیحی کہا جاتا تھا، اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ انہیں کائنات کی نوعیت، مسیح کے بارے میں جانکاری اور اُسکی حثیت، اور زمین پر اس کے ظہور کا مطلب، کے بارے میں 'خفیہ علم' تک رسائی حاصل ہے۔ دوسری صدی عیسوی کے وسط میں، مسیحی رہنماؤں کے ایک گروپ جِنہیں چرچ فادرز (ابتدائی راہنما) (جسٹن مارٹر، ایرینیئس، ٹرٹولیان، اور دیگر (Justin Martyr, Irenaeus, Tertullian, and others) کے نام سے جانا جاتا تھا، ان نوسٹک مسیحوں کے خلاف بہت سا مواد لِکھا ۔

نوسٹک (علمِ فہم)عقیدہ رکھنے والے اور چرچ فادرز ، فلسفلہ سے تعلق رکھنے والے اداروں سے تعلیم یافتہ تھے۔ بہت سے مکاتبِ فکر نے پلاٹو (428/427 - 348/347 BCE) کے کائنات بارے نظریہ سے اِشتراک کیا۔ پلاٹو کیمُطابق، "خدا" (یا "سب سے زیادہ اچھا") جو مادی کائنات سے باہر موجود تھا، کامل تھا۔ کامل خُدا نے نامکمل دنیا کی تخلیق نہیں کی بلکہ اس نے ایک ثانوی طاقت، " ۔ (Demi-Urge" ) دُوسرے وجود کو پیش کیا، جس نے مادّہ کو تخلیق کیا یعنی جِسمانی دُنیا کا حقیقی مادہ۔ نوسٹک نظریہ رکھنے والے بہت سے گروہوں نے اِس نظریہ کو فروغ دیا۔

نوسٹک نظریات جو جدید فلسفہ کے مکتب کا آئینہ دار ہے اِسے وجودیت کے نام سے جانا جاتا ہے۔ ناسٹک کا سوال تھا کہ ہم کیسے اور کیوں وجود میں ہیں؟۔اور یہ کہ میں کون ہوں، میں کہاں سے آیا ہوں اور زندگی کا مظلب کیا ہے اور "میرا حقیقی نفس کیا ہے؟۔

علمِ الہیات

کلیسیا کے اِبتدائی راہنماوؐں نے دو نظریات یعنی چرچ آرتھودڈکسی اور بدعت پیش کر کے نوسٹک کی تعلیمات پر ردِ عمل ظاہر کیا

نوسٹک عقیدہ رکھنے والوں نے بُنیاد پرستی پر مبنی کائنات پر حکومت کرنے والے ایک دوہرے نظریہ کو فروغ دیا۔ یہ نظریہ یعنی ایک چنگاری یا رُوح جِسم کے مُقابلے میں اور روشنی اندھیرے کے مُقابلے میں فروغ پایا۔ خُدا جو تخلعق نہیں کرتا اُسنے سُورج سے نِکلنے والی روشنی جِو نہ تو جِسم رکھتی ہے اور نہ دیکھی جا سکتی ہے، کی طرح شروح میں کُچھ (معماری نوعیت کی) طاقتیں (آرکنز Archons) خارج کیں۔ آرکنز میں سے ایک، صوفیہ ("حکمت") نے کمزوری میں، ڈیمی-ارج ( Demiurge) پیدا کیا، جس نے پھر انسانوں سمیت ایک طبعی کائنات تخلیق کی۔ فلسفیانہ فکر میں ثانوی طاقت، یعنی لوگوس (Logos) عقلی طور پر وہ اصول تھا جس نے اعلیٰ ترین خدا کو مادی دنیا سے جوڑ دیا۔

کچھ مکاتبِ فکر نے ایک افسانوی "آدم اور حوا" (Adam and Eve) کا دعویٰ کیا اِس سے پہلے کہ اُن کا ظہور اِنسانوں کی شکل میں باغِ عدن میں بعد میں ہُوا۔ علمِ فہم میں زوال جسمانی تخلیق کے نتیجے میں واقع ہوا۔ ابدی خدا کی واحدانیت کو مد نظر رکھتے ہوئے، Gnostics نے androgyny (جِنس جِسمیں نر اور مادہ دونوں کی خصوصیات موجود ہوں) کے خیال کو فروغ دیا۔ زوال کے بعد، لوگوس (Logos) پہلے سے موجود مسیح، انسانی ظہور میں زمین پر آیا تاکہ انسانیت کو سکھایا جائے کہ اس اصلی اینڈروجنی (androgyny ) کی طرف کیسے لوٹنا ہے اور خدا کے ساتھ دوبارہ جڑنا ہے۔ ان کے مطابق، خدا نے مسیح کو اصل کائنات کو بحال کرنے کے لیے بھیجا تھا۔ چُونکہ انسانوں کے اندر الہی چنگاری سو گئی تھی اور اِسے اپنی ابتدا یاد نہیں تھی۔ انسانوں کو اپنے اندر خدا کے اس ٹکڑے کی موجودگی کے لیے بیدار ہونا تھا۔ یہ زین بدھ مت کا آئینہ دار تصورتھا۔ جب یہ مکمل ہو جائے گا (یعنی چنگاری یا الہی عنصر کا دوبارہ سے خُدا کے ساتھ جُڑ جانا) تو آرکنز کی حکمرانی ختم ہو جائے گی۔

روائتی مذہب یا بدعت کا متعارف ہونا

اِبتدائی کلیسیا کے راہنماوؐں نے روائتی مذہب اور بدعت کے جُڑواں تصورات کو متعارف کرا کر اپنا ردِ عمل ظاہر کیا۔ ان تصورات کا وجود قدیم دُنیا میں نہیں تھا۔ بحیرہ روم میں ہزاروں مُقامی فِرقوں (Cults) کی مجودگی میں مذببی طور پر کوئی مرکزی ادارہ نہیں تھا جو یہ تعین کرتا کہ لوگوں کو کیا عقیدہ اپنانا تھا۔ روائتی مذہب (درست عقیدہ) اور بدعت ایک ہی سِکے کے دو رُخ ہیں۔ بِدعتی اُن لوگوں کو کہتے ہیں جو روائتی مذببی دستور سے اِنحراف کرتے ہیں لیکن دونوں اِس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ اُنکا عقیدہ درست ہے۔

نوسٹک عقیدہ رکھنے والوں کو چرچ فادرز کی جانب سے مندرجہ ذیل وجوہات کی وجہ سے بِدعتی تصور کیا گیا۔

  1. Gnostics نے خالص جوہری اور محبت کے ایک اعلی خدا یعنی حقیقی خُدا کو خالق خدا سے بڑا ہونے کے تصور کو فروغ دیا۔
  2. دوسری صدی عیسوی تک، مسیحت یہودیت سے الگ مذہب تھا، لیکن مسیحوں نے اسرائیل کے خدا اور یہودی صحیفوں کی بہت سی تعلیمات کو برقرار رکھا۔ نوسٹک (Gnostics) اس بات پر متفق تھے کہ پیدائش (تورات کی پہلی کِتاب) میں خالق خدا نے کائنات کو تخلیق کیا ۔ بعض (Gnostics) نے کہا کہ، اسرائیل کا خُدا نہ صرف بُرا تھا، بلکہ وہ خود شیطان تھا۔ اس طرح اسرائیل کے خدا کے احکام کو باطل سمجھا گیا۔
    Creation
    تخلیق
    Fr Lawrence Lew, O.P. (CC BY-NC-ND)
  3. نوسٹک (Gnostics) نے دعوی کیا کہ ان کی تعلیمات براہ راست یسوع سے آئی ہیں۔ انجیل کے ان مناظر میں جب یسوع شاگردوں کو بہتر طور پر آگاہ کرنے کے لیے ایک طرف لے جاتا ہے، تو اس نے خفیہ باتیں بھی سکھائی جو ان تک پہنچی تھیں۔ چرچ فادرز نے رسولی روایت کے دعوے کے ساتھ اس کا مقابلہ کیا۔ کہ ان کی تعلیمات یسوع سے اصل شاگردوں تک پہنچی جنہوں نے اسے اپنی کلیسیاوؐں کے بانی بشپ تک پہنچایا۔
  4. طبعی مادہ سے بنا ہُوا انسانی جسم بُرا تھا۔ زیادہ تر نوسٹک نظاموں میں، یسوع انسانی جسم میں ظاہر نہیں ہوا تھا۔ انہوں نے اس تصور کی تبلیغ کی جسے docetic یا "ظہور" کہا جاتا ہے۔ یسوع صرف ایک انسان کی شکل میں ظاہر ہوا تاکہ وہ انسانیت سے رابطہ کر سکے۔ اگر مسیح کے پاس کبھی مادی جسم نہ تھا، تو مسیحیت کے مرکزی نظریات، مصلوبیت اور مُردوں کا جی اُٹھنا بھی نہ ہوتے۔
  5. نوسٹک نے بیدار ہونے کے بعد آسمانوں کا مطالعہ کیا اور سیکھا کہ آسمانی تہوں کی جانکاری کیسے کرنی ہے۔ اس لحاظ سے، Gnostics نے نجات کو ایک انفرادی معاملہ کے طور پر دیکھا، بجائے اس کے کہ باقی کمیونٹی کو شامل کیا جائے۔ دوسرے لفظوں میں، نجات صلیب، کلیسیائی درجہ بندی یا قواعد کے ذریعے حاصل نہیں کی جا سکتی تھی۔
  6. ایک بار جب کسی نے کامیابی کے ساتھ آسمانی ماحول دیکھ لیا تو پھر چنگاری جو اب (دُنیاوی) گھرمیں ہے ، جب وہ الہی عنصر کے ساتھ مِل جاتی ہے تو پھر وہ خُدا میں شامل ہو جاتی ہے۔
  7. نوسٹک نظام، معیاری مسیحی تعلیم، موت کے بعد کی زندگی (eschatology)، یا مستقبل میں مسیح کی واپسی خدا کی بادشاہی میں ہماری راہنمائی کے لیے، جیسے اہم عقائد سے اِنکاری ہیں۔ Gnostics کے لیے، بادشاہی فرد کے اندر ہوتی ہے۔

نوسٹک رسومات

نوسٹک مسیحی بپتِسمہ لیتے تھے اور ہولی کمیونین (Holy communion) میں بھی شِرکت کرنے تھے۔ اُنہوں نے عورتوں کو پاسبانی کے فرائض ادا کرنے کے اصول کو بھی فروغ دیا جبکہ یہ چرچ فادرز کے اصولوں کے خِلا ف تھا۔ سب سے زیادہ متنازعہ رسم برائڈل چیمر (Bridal chamber) کی تھی جِسکے مُطابق ایک شخص مسیح کے درجہ کو پہنچ جاتا ہے۔ ناسٹک دستاویز میں، روح کی تفسیر، زبان اور شادی کے اِستعارے مسیح کے ساتھ اتحاد کے لیے اِستعمال کئے گئے ہیں۔

نوسٹکس سب سے پہلے برہمی (شادی کے معاہدے میں داخل نہ ہونا) کے ساتھ ساتھ عفت (کبھی جنسی تعلقات میں شامل نہ ہونا) کی مشق کرنے والے تھے

فلسفے کے مکاتب فکر نے یہ سکھایا کہ جسم سے زیادہ روح کی دیکھ بھال کرنی چاہیے(اپیتھیا apathea- "کوئی جذبہ نہیں")، جسمانی خواہشات کو اپنی زندگی پر حکمرانی نہیں ہونے دینا چاہیے۔ اس طرح کی تعلیمات کو اسیسیس ("نظم و ضبط""discipline") کے طور پر سمجھا گیا جیسے جِسم کو مضوط کرنے کیلئے نضم و ضبط میں رکھا جاتا ہے۔ نوسٹک مسیحوں نے لفظی طور پر(literally) جسم کا کنٹرول سنبھال لیا۔ سب سے پہلے اُنہوں ہی نے برہمی (شادی کے معاہدے میں داخل نہ ہونا) کے ساتھ ساتھ عفت پر عمل کیا (کبھی بھی جنسی تعلقات میں ملوث نہ ہونا)۔ اس طرح، روایتی زندگی کا چکر ٹوٹ جانے سے جسمانی جسم میں الہی چنگاری کے پھنسے رہنے کا کوئی موققع نہیں تھا۔

نوسٹک فرقوں کی ایک چھوٹی سی اقلیت نے مخالف نظریہ اختیار کیا ہو گا۔ کیونکہ بُرائی سے بھری جسمانی دنیا کا حصہ ہوتے ہُوئے اُن پر حکومتیں، انسانوں کے بنائے ہوئے قوانین، اور سماجی کنونشن درست نہیں تھے۔ کئی چرچ فادروں نے دعویٰ کیا کہ اس کی وجہ سے جنسی بے حیائی ہوتی ہے۔ ہم اس طرح کے طریقوں کو جائز قرار نہیں دے سکتے، لیکن 18ویں صدی عیسوی تک، فرانسیسی فلسفی، مارکوئس ڈی ساڈ (1740-1814 عیسوی Marquis de Sade) کی تحریروں کی اشاعت کے بعد ان گروہوں کو (اِخلاقی حدود سے آزاد Libertines) کا نام دیا گیا۔ Gnostics کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ چرچ فادرز نے پادریوں کے لیے برہمیت کے تصور کواپنا لیا۔ ایسا کرنے سے اُنہوں نے یہ سمجھا کہ ییوی اور بچوں کے بغیر رہنا زندہ قربانی ہے۔ اس تصور نے پادریوں کو تقدس کے احساس کے ساتھ جماعت سے بلند کیا۔

ہر ایک کی طرح جو فلسفہ میں تربیت یافتہ تھا، Gnostics نے تخیل کا ادبی طریقہ استعمال کیا۔ تمثیل ایک کہانی، نظم، یا تصویر ہوتی ہے جِسکے پوشیدہ معنی اخلاقی یا سیاسی طور پر بیان کئے جاتے ہیں۔ ایک ہی وقت میں، اگر کوئی تشبیہاتی علامتوں یا معنی سے ہم آہنگ نہیں ہے، تو نوسٹک کی بہت سی تحریریں عام قاری کے لیے ناقابل یقین حد تک باطنی اور حیران کن دکھائی دیتی ہیں۔ ایسی تحریریں پڑھ کر یہ تاثر ملتا ہے کہ اُنہوں نے کائنات پر غور تو کیا لیکن اُنہیں روز مرہ زندگی کے زمینی مسائل سے واقفیت نہیں تھی ۔اُنہوں نے اُن جماعتوں میں شرکت کی جن سے اُن کا تعلق تھا۔ ان کے مطالعہ کے گروپ تھے۔ انہوں نے جو مطالعہ کیا وہ کائنات کے اوپری حصے تھے جہاں طاقتوں کے میلان رہتے تھے۔ جب ایک نوسٹک مر گیا، تو اس کی چنگاری/روح کو اس کے برے جسم سے آزاد کر دیا گیا، لیکن پھر اسے اپنے اصلی گھر کا سفر کرنا پڑا۔ سفر کو مکمل کرنے کیلئے اسے آسمانی طاقتوں میں سے گزرنے کے لیے پاس ورڈز (password) جاننا ہوں گے تاکہ وہ بھٹک نہ جائیں۔ کچھ نظاموں نے دعویٰ کیا کہ سات آسمان ہیں، جبکہ دوسروں نے 365 درجات کا دعویٰ کیا۔

نوسٹک تحریریں - ناگ حمادی لائبریری

چرچ فادرز نوسٹک تحریروں پر تنقید کرنے کیلئے بھرے پڑے تھے تاہم وہ شک میں بھی تھے اُس وقت تک جب تک ناگ حمادی تحریریں (1945) سامنے نہیں آئیں تھیں کہ آیا یہ تحریریں درست تھیں؟۔ پھر دو بھائی مِصر کے صحرا میں ناگ حمادی گاوؐں کے قریب نائٹریٹ (سبزیوں میں پایا جاتا ہے) کھود رہے تھے کہ اُنکا بیلچہ ایک بڑے مرتبان سے ٹکرایا جِسمیں پہلے وقتوں کے نُسخے تھے۔ وہ ایک ایسے آدمی کے پاس لے گئے جو قدیمی نوادرات کا بلیک مارکٹ میں فعال انداز میں کاروبار کرتا تھا۔ یہ تیرہ کِتابیں تھیں جو رسالوں، اناجیل اور نوسٹک مفروضوں پر مبنی تھیں جِنہیں اِکٹھے کر لیا گیا۔ جیسے ہی یہ پتہ چلا تو چرچ فادرز نے اِنکی نقل کر لی۔ نوسٹک اِن میں سے کُچھ اِقتباسات اِستعمال کرتے ہیں اور ان ہی کی بُنیاد پر اب ہمارے پاس ہر دستاویز کے بہتر جائزہ کیلئے مُکمل ٹیکسٹ ہیں۔

یہ اناجیل اُن اناجیل سے مُختلف ہیں جو نئے عہد نامہ کیمُطابق کلیسیا میں باضابطہ طور پر اِستعمال ہوتی ہی۔ وہ تفسیری بیانیہ کی صُورت میں نہیں ہیں بلکہ مسیح کی تعلیمات خُدا کے وجود کو بیان کرنے کے متعلق ہیں۔

سچائی کی انجیل

سچائی کی انجیل کے بارے میں سوچا جاتا تھا کہ اِسے ویلنٹائنس (Valentinus) نے لکھا تھا، جو اسکندریہ سے تعلق رکھنے والا ایک نوسٹک استاد تھا جسے بعد میں روم سے نکال دیا گیا تھا (۔CE 150 C)۔ نوسٹک انجیلوں میں سے یہ سب سے زیادہ روحانی انجیل تھی، اِسنے تجریدی چیزوں یعنی غلطی، خوف اور امید کو بھی جاندار کے طور پر پیش کیا اور مسیح کو امید کے مظہر کے طور پر بیان کیا۔

مریم مگدلینی کی انجیل

یہ متن نامکمل ہے، اور بچ جانے والی کاپی درمیان میں شروع ہوتی ہے۔ یسوع کی موت کے بعد، شاگرد بغیر راہنما مایوسی محسوس کرتے ہیں۔ شاگردوں میں سے ایک مریم سے کہتا ہے کہ وہ کوئی بھی معلومات فراہم کرے جو وہ پیش کر سکتی ہے، کیونکہ یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ یسوع کا اس کے ساتھ خاص تعلق تھا۔ مریم پھر ظاہر کرتی ہے کہ اس کے پاس جی اٹھنے کے بعد یسوع کی طرف سے ایک مکاشفہ تھا، جس نے بہت سے نوسٹک نظریات کی وضاحت کی جو ہم پہلے دیکھ چکے ہیں۔

Mary Magdalene by Donatello
میری مگدالین بذریعہ
Sailko (CC BY-SA)

تھامس کی انجیل

تھامس کی انجیل کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ اُس شخص نے لکھی ہے جو یسوع کے ساتھ تھا۔ اور یہ 114 لوگیا (logia) یا ( یسوع کے اقوال) پر مشتمل ہے۔ مصنف بہت سی روایتی تمثیلوں اور تعلیمات سے واقف تھا، لیکن انجیل یسوع کے مسیحا کے طور پر روایتی تصور پر بھی تنقید کرتی ہے اور یسوع کو ایک روشن خیال فلسفی کے طور پر پیش کرتی ہے۔ یہ یسوع کہتا ہے کہ زمینی بادشاہی کی تلاش نہ کرو یہ اندر کے اِنسان کی تبدیلی سے حاصل ہوتی ہے۔ تھامس کی انجیل حالیہ دہائیوں میں ایک مقبول مسیحی تحریک کی وجہ سے مقبول ہوئی ہے جسے لبریشن تھیولوجی (Liberation theology) کہا جاتا ہے، جو ہر شخص کو اندرسے مسیح کی عکاسی کرنے کی تعلیم بھی دیتی ہے۔ Gustavo Gutierrez نے یہ اصطلاح اپنی 1971 CE کی کتاب A Theology of Liberation میں بتائی تھی۔ اس نے لاطینی امریکہ میں کیتھولک چرچ کو یسوع کی اصل تعلیمات کو خراب کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔

جیسے ہی ناگ ہمادی تحریریں دستیاب ہوئیں، بہت سے حقوق نسواں کے ماہرین نے ان کی اپنے مطالعاتی گروپوں میں خواتین کو شامل کرنے اور خواتین کے یوکرسٹک (eucharistic) پاسبان کے فرائض ادا کرنےکے فروغ کے لیے ان کی تعریف کی۔ (اِس کے علاوہ) اُس وقت کے نیو ایج گروپس (New Age Groups) نے اس کی تعریف کی ایسے ہی جسے اُنکی الہی صوفیہ (Wisdom) تک رسائی حاصل ہو گئی ہو۔ تاہم Gnostics کا یہ نظریہ جدید نسائی ماہرین میں پُورا نہیں ہوتا۔ تھامس کی انجیل اس پر ختم ہوتی ہے:

شمعون پطرس نے اُس سے کہا: "مریم کو ہمارے درمیان سے جانے دو، کیونکہ عورتیں زندگی کے لائق نہیں ہیں۔" یسوع نے کہا، "دیکھو، میں اس کو کھینچوں گا تاکہ اسے مرد بناؤں تاکہ وہ بھی تم مردوں کی طرح زندہ روح بن جائے۔ کیونکہ ہر عورت جو مرد بن گئی ہے آسمان کی بادشاہی میں داخل ہو گی۔" 118 [114]۔

اس نظام کے تحت، خواتین کو اپنی جنس، بیویوں اور ماؤں کے طور پر ان کے روایتی کردار کو ترک کر کے بچایا جائے گا۔ یہ ایک عورت کے لیے وحدانیت، اینڈروگینی کے تصور کو بحال کرنے کا طریقہ تھا.

فلپ کی انجیل

فلپ کی انجیل چرچ فادرز کی پروٹو آرتھوڈوکس تعلیمات کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی نوسٹک کوششوں کی ایک مثال ہے

فلپ کی انجیل چرچ فادرز کی اِبتدائی مسیحی تعلیمات Proto-orthodox teachings) کے ساتھ سمجھوتہ کرنے کی نوسٹک کوششوں کی ایک مثال ہے۔ اس انجیل نے مسیح کی دوہری شکل کو فروغ دیا یعنی مسیح پہلے سےنجات دہندہ کی حثیت سے موجود تھا، جس نے تبلیغی مدت کے لیے ناصرت کے انسانی یسوع کو اپنے پاس رکھا۔ جب کبوتر یسوع کے بپتسمہ کے وقت اُس پر اترا تو یسوع (آدمی) مسیح میں داخل ہوا۔ مصلوب ہونے کے وقت، مسیح نے جسم کو چھوڑ دیا. یہ انسانی یسوع ہی تھا جسے مصلوب کیا گیا تھا. الیگزینڈریا میں ایک اور نوسٹک اسکول جس کی قیادت باسیلیڈس ( CE120-140 Basilides) نے کی تھی نے سکھایا کہ مصلوبیت کے وقت ایک بیٹ اینڈ سویچ واقع ہُوا (Bait and switch ایک محاورہ ہے۔ کارو باری طریقہ جِس کے تحت قیمت میں کمی کا جھانسہ دے کر بعد مین سستی اشیا کو مہنگے داموں فروضت کیا جاتا ہے)۔ (مصلوبیت کے حوالہ سے) یہ سائرن (Cyrene) کا سائمن تھا (روایتی انجیلوں میں) جسے مصلوب کیا گیا تھا، مسیح نہیں۔

فلپ کی انجیل اس لیے بھی مشہور ہے کہ اِس انجیل کو بُنیاد بناتے کی وجہ سے ڈین براؤن (Dan Brown) دی ڈا ونچی کوڈ (Dan Brown’s The DaVinci Code ) میں یسوع اور مریم مگدالین کے درمیان تعلق کی وجہ سے بدنام ہوا۔ The Gospel of Mary Magdalene میں پائے جانے والے اس منظر کو دہراتے ہوئے کہ یسوع کا اس کے ساتھ خاص تعلق تھا، ہمارے پاس یہ اِقتباس ہے ".... یسوع نے ہمیشہ آپ کو بوسہ دے کر سلام کیا..." اس کے بعد قلمی نُسخہ میں ایک سوراخ تھا۔ یہ سطر اہم ہو سکتی ہے، یا یہ محض اس حقیقت کی طرف اشارہ کر سکتی ہے کہ ابتدائی مسیحی (مردوں سمیت) ہونٹوں پر بوسہ لے کر ایک دوسرے کا استقبال کیا کرتے تھے۔

.یہوداہ کی انجیل

یہوداہ کی انجیل یسوع اور یہوداس اسکریوتی کے درمیان گفتگو پر مشتمل ہے۔ اس کی دوبارہ دریافت اور ترجمہ نیشنل جیوگرافک سوسائٹی نے 2006 CE میں شائع کیا۔ اس سے پہلے، یہ صرف دوسری صدی عیسوی کی بشپ ارینیئس کی تحریروں (Against All Heresies) سے معلوم ہوتا تھا.

The Gospel of Judas
یہوداہ کی انجیل
Wolfgang Rieger (Public Domain)

روایتی انجیلیں یہوداہ کو دھوکہ دینے والے کے طور پرظاہر کرتی ہیں لیکن اِسکے برعکس یہ انجیل دعوی کرتی ہے کہ یسوع نے یہودہ کو ایسا کرنے کا حکم دیا تھا۔ دوسرے شاگردوں نے یہ خوشخبری نہں پائی تھی جو یسوع نے یہوداہ کو دی تھی۔ بہت سے مناظر میں یسوع اور یہودہ کے درمیان پائی جانے والی گُفتگو سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دوسرے گیارہ شاگرد صرف جسمانی حواس کے ذریعے حقیقت کا ادراک کرتے ہیں۔ وہ جانوروں کی قربانیاں جاری رکھتے ہیں کیونکہ انہیں یقین تھا کہ شہادت ان کو بچائے گی۔ لیکن یسوح قُربانی کو گوشت خوری جانتے ہُوئے باطل قرار دیتا ہے ۔

بُنیاد پرست ایک خُدا کا تصور

بہت سے نوسٹک (Gnostic) مواد میں نشخصیت کے روایتی مطلب پر سوال اُٹھایا گیا ہے۔ monism (ایک خُدا کا تصور) قدیم تصور میں فرد، جسم اور شخصیت پر مشتمل تھا۔ قدیم فارسی زرتشت مذہب اور یونانی فلسفے کے مکاتب فکر نے دوسرا مادہ یعنی شخص کی روح (دوہریت Dualism) متعارف کرایا۔ زیادہ تر نظاموں میں، جسم اور روح ہم آہنگی سے کام کرتے تھے۔ نوسٹک تعلیم میں، جسم اور روح غلبہ کے لیے ایک دوسرے کی مخالفت کرتے ہیں۔ باطن سے تعلق رکھنے والی بہت سی تحریروں میں نوسٹک (Gnostics) نے غیر مُنقسم/ ناقابلِ تفریق ایک خُدا کے نظریہ (monism) کی طرف رجوع کیا یعنی ایک وجود۔ مُزید اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ مادی دنیا اور وجود بذات خود ایک وہم ہے۔ یہی وہ نُقطہ ہے جِس کی وحہ سے نوسٹک فلسفہ ہِندو اور بُدھ مت کے فلسفے کے ساتھ مِلتا ہے۔

اثرات (Legacy)

312 CE میں، قسطنطنیہ اول نے کلیسیا کے ابتدائی راہنماوؐں کی مسیحت اختیار کی۔ ان کی تعلیمات سے اختلاف کو بدعت سمجھا جاتا تھا، اور ایسی تحریروں کو تلف کرنے کا حکم دیا گیا۔ ہمارے خیال میں اِسکی وجہ یہ تھی کہ کسی (شاید ایک راہب؟) نے ناگ حمادی میں کُچھ (ایسی) دستاویزی مواد کو دفن کیا تھا۔ بدعت کو اب غداری کے طور پر دیکھا گیا تھا۔ نوسٹک فِرقہ (Gnostics) زیر زمین چلا گیا جو بعد میں صرف بالقان میں (Waldensians, southern France and the Albigensians) نمو دار ہُوا ۔ ان کی تعلیمات 12 ویں صدی عیسوی میں قرون وسطی(Middle ages) کے چرچ کے ذریعہ تحقیقات کے ادارے کی تخلیق کا محرک تھیں۔

آج ہم کسی ایسے شخص کو بیان کرنے کے لیے 'ایگنوسٹک'(agnostic) کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں جو جانتا ہے کہ الہی کے سلسلے میں کچھ ہے لیکن اس بات کا یقین نہیں ہے کہ بالکل کیا ہے۔ اصل لفظ 18 ویں صدی عیسوی کے ایک مذہبی پاسبان نے وضع کیا تھا، جس نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ agnostic تھا۔ معنی میں اس کا مطلب "ناسٹک نہیں۔ ایلڈوس ہکسلےAldous Huxley 1894-1963 CE نے اپنے ناولوں میں اس بنیاد پر agnosticism کی بنیاد رکھی کہ تمام علم کی بنیاد عقل پر ہونی چاہیے۔ قرون وسطیٰ (medieval) کے وقت ماہر نفسیات کارل جنگ (1875-1961 Carl Jung) نے نوسٹک نظریہ کو اپنی theory of archetypes (سوچ اور طرز عمل کے آفاقی، موروثی نمونوں، یعنی آرکیٹائپس کا انسانوں کے اجتماعی لاشعور میں موجود ہونا) میں استعمال کیا جو اِسکی تھیوری کیلئے کیمیا ثابت ہُوا۔

Gnostic تصورات اب سائنس فکشن فلموں میں شامل ہیں، جس کا آغاز Ridley Scott's 1982 CE Blade Runner کی فلم سے ہوا جِسکی بُنیاد Philip K. Dick کی لِکھی ہُوئی ایک چھوٹی کہانی Do Androids Dream of Electric Sheep کے نام سے ہے۔ فِلم میں دیئے گئے منصوبے کا تعلق پرفیکٹ اینڈرائیڈز( perfect androids غیر معمولی خصوصیات کے حامل اِنسان جیسے کردار) کی تخلیق سے ہے، جنہوں نے اپنے سسٹمز (systems) میں میموری امپلانٹس ( memory implants افراد میں مصنوعی یاد داشتوں کا پیدہ ہونا) کی وجہ سے انسانی جذبات کو فروغ دینا شروع کیا۔ مثال کے طور پر واچووسکی برادران(The Wachowski brothers) کی 1999 عیسوی کی شاندار ریلیز، یہ میٹرکس یعنی جہالت اور روشن خیالی (اچھائی اور بُرائی) جو انسانیت کیلئے ایک بہت بڑا مسلہ ہے، نوسٹک، مسیحت اور بُدھ مت کو ایک حل کی طرف آنے کیلئے کھینچتا ہے۔ ۔جہالت کی وجہ سے، لوگ مادی دنیا کو حقیقی سمجھنے کی غلطی کرتے ہیں، لیکن وہ اس خواب کو کسی ایسے رہنما کی مدد سے حاصل کر سکتے ہیں جو انہیں ان کی اصل فطرت یسے آگاہ کرے۔

سوالات اور جوابات

کتابیات

ورلڈ ہسٹری انسائیکلوپیڈیا ایک ایمیزون ایسوسی ایٹ ہے اور اہل کتاب کی خریداری پر کمیشن

مترجم کے بارے میں

Samuel Inayat
I began my professional career in July 1975 by joining a government service in scale 10 and continued till I retired in June 2013 in scale 17 after rendering 40 years unblemished service. Most of my service was as a Civil Servant.

مصنف کے بارے میں

Rebecca Denova
Rebecca I. Denova, Ph.D. is Emeritus Professor of Early Christianity in the Department of Religious Studies, University of Pittsburgh. She has recently completed a textbook, "The Origins of Christianity and the New Testament" (Wiley-Blackwell)

اس کام کا حوالہ دیں

اے پی اے اسٹائل

Denova, R. (2021, April 09). علمِ فہم [Gnosticism]. (S. Inayat, مترجم). World History Encyclopedia. سے حاصل ہوا https://www.worldhistory.org/trans/ur/1-19579/

شکاگو سٹائل

Denova, Rebecca. "علمِ فہم." ترجمہ کردہ Samuel Inayat. World History Encyclopedia. آخری ترمیم April 09, 2021. https://www.worldhistory.org/trans/ur/1-19579/.

ایم ایل اے سٹائل

Denova, Rebecca. "علمِ فہم." ترجمہ کردہ Samuel Inayat. World History Encyclopedia. World History Encyclopedia, 09 Apr 2021, https://www.worldhistory.org/Gnosticism/. ویب. 29 Jun 2025.