پولس رسول کے سفر، جیسا کہ نئے عہد نامہ کی اعمال کی کتاب میں بیان کئے گئے ہیں ، دمشق کے راستے میں اس کی تبدیلی کے تجربے سے شروع ہوا، جس کے بعد اس نے بڑھتی ہوئی مسیحی تحریک کو ناکام بنانے کی بجائے اسے پھیلانے میں مدد کی۔ بحیرہ روم کی بڑی لمبائی اور ایشیا اور یورپ میں زمین کے وسیع و عریض خطوں میں زمین اور سمندر کے ذریعے اس کے چار سفر ایک اندازے کے مطابق 16,000 کلومیٹر (10,000 میل) سے زیادہ تھے۔
پولس رسول کا پہلا تبلیغی سفر
یروشلم میں ظلم و ستم کے بعد، انطاکیہ ان جگہوں میں سے ایک تھا جہاں مسیحی بھاگ گئےتھے اور یہیں سے پولس رسول نے اپنا پہلا تبلیغی سفر شروع کیا۔ ۔شام کو پومپیو عظیم کے ذریعہ64 قبل مسیح میں فتح کرنے کے بعد انطاکیہ کو تخمینہ دو لاکھ پچاس ہزار ( 250,000) کی آبادی کے ساتھ صوبائی دارالحکومت بنایا گیا۔ اسکندریہ اور قسطنطنیہ کے ساتھ انطاکیہ بھی مشرقی شہروں میں سے ایک اہم شہر تھا۔ کیونکہ یہ بحیرہ روم کے شمال مشرق کے آخر میں ۔فارس رائل روڈ پر واقع تھا اِس نے اپنی لوکیشن اور شاہراہ ریشم کے آخر میں اور یونان، اناطولیہ اور اٹلی کے نزدیک ہونے کی وجہ سے فائدہ اُٹھایا۔ جیسا کہ اے ایچ ایم جونز(برطانوی تاریخ دان) ذکر کرتا ہیے، نہ صرف "اس کی دولت کو مشرق وسطی کے بیشتر حصے میں سول، فوجی، اور بعد میں کلیسیائی انتظامیہ کا مرکز ہونے سے حاصل کیا گیا تھا بلکہ ایشیا سے بحیرہ روم تک تجارتی سڑک پر اس کی پوزیشن سے بھی حاصل کیا گیا تھا" (103)۔
انطاکیہ ک اہمیت اِس وجہ سے تھی کہ نہ صِرف اُسکی اپنی شراب اور زیتون کے تیل کی پیداوار تھی بلکہ یہ کپڑوں کی مصنوعات اور رنگ کرنے سے متعلق کاموں کے لیے معاری کاروباری مرکز تھا۔ اِس کے علاوہ چین سے ریشم، افغانِستاان سے سنگِ لاجوردی، اور بحیرہ روم کے مشرقی ممالک یعنی اسرائیل،فلسطین، لُبنان اور شام جیسے ممالک کی تجارتی اشیا کیلئے اور بحعرہ روم کے دُوسرے ممالک کو راستہ یہیں سے مِلتا تھا چُونکہ یہ دریائے اورونٹیس پر ایک زرخیز میدان کے کنارے پرتھا، انطاکیہ بحیرہ روم پر 26 کلومیٹر (16 میل) نیچے کی طرف سیلوسیا کی بندرگاہ کے ساتھ تجارتی طور پر رابطہ کا ذریعہ تھا۔ جیسا کہ قدیم زمانے میں عام مسافر تجارتی جہازوں پر سوار ہوتے تھے، پولس رسول کا سمُندری سفرتجارتی مال بردار جہاز پر ہوتا تھا۔ پولس رسول سیلوسیا سے ایک مال بردار جہاز پر ایشیا کے صوبے کے لیے روانہ ہوا اور قبرص کے جزیرے پر رکا۔
قبرص کو بحیرہ روم کے مشرقی کِنارے پر ایک نمایاں مقام کے ساتھ، اپنی شراب اور زیتون کے تیل کی پیداوار کے لیے بھی جانا جاتا تھا۔ تجارتی ماحول ایسا ہی ہوتا ہو گا کہ تجارتی مقاصد کے لئے اِنطاکیہ میں مشرقی اشیا اور زرعی مصنوعات جمع ہوتی تھیں اور پھر قبرص میں جُزوی تقسیم کے بعد اور پھر قبرص کی اپنی مصنوعات کو مِلاتے ہُوئے ایشیا کے لئے حتمی تقسیم کی جاتی تھی۔۔
پولس رسول سب سے پہلے قبرص کے مشرقی کِنارے پر اپنے ساتھی مبشر برناباس اور اُسکے بھتیجے، جان مارک کے ساتھ، سیلیوسیا چھوڑنے کے بعد سلامیس پر اترا اور پھر وہاں سے نکل کر مغرب کی طرف ایشیا کی طرف روانہ ہوا۔ پہلے کی طرح، پولس رسول پہلے مقامی عبادت گاہ گیا اور یہودیوں کو مسیحی مزہب کی طرف لانے کے لئے مسیحی تعلیم کی تبلیغ کی۔ سلامیس سے مغرب کی طرف، قبرص کی لمبائی جِتنا فاصلہ طے کرتے ہُوئے، پولس رسول اور برنباس پافس پہنچے، جو ایشیا کے لیے ان کی روانگی کا مقام تھا۔ پافس میں، پروکنسول سرجیئس ایمان لے آیا۔
قبرص سے ایشیا کی طرف جاتے ہوئے، پولس رسول کا جہاز جنوب مغرب میں، پامفیلیا کے پرگا میں رک گیا جو اب تُرکی میں ہے۔۔ پرگا سے جان مارک یروشلم کے لیے روانہ ہوا جب کہ پولس اور برنباس ایشیا کے لئے چل پڑے۔۔ پیسیڈیا کے انطاکیہ میں ان کے پہلے پڑاؤ پر، عبادت گاہ میں پولس رسول نے اسرائیل کی تاریخ یوحنا بپتِسمہ دینے والے اور یسوع کی کہانی داوؐد کی نسل کی مُناسبت سے بیان کی کہ یسوع ہی خدا کا بیٹا ہونے کی حثیت سے نجات دہندہ ہے۔ اگرچہ پولس اور برناباس نے یہودی اور غیر قوموں کو شروع میں تو تبدیل کیا، لیکن مخالف یہودیوں کے ایک گروہ نے انہیں شہر سے نکال دیا۔
آئیکونیم میں، ان کو مارنے کی سازش اور نتائج کے بارے میں جانتے ہوئے پولس رسول لسٹرا چلا گیا جہاں بہت سے لوگ دیوتاؤں اور ان کے بتوں کے پرستار تھے، پولس نے تبلیغ کی کہ انہیں اشیا (اِنسان کی بنائی ہُوئی) کی بجائے"زندہ خدا" کی عبادت کی طرف رجوع کرنا چاہیے (اعمال 14:15)۔ جب کچھ مخالف یہودی انطاکیہ اور اکونیم سے آئے اور ہجوم پر حاوی ہونے کی وجہ سے دونوں گروہوں نے پولس کو سنگسار کیا۔ یہ سوچ کر کہ وہ مر گیا ہے، وہ پولس کو گھسیٹتے ہوئے شہر کے مضافات میں لے گئے۔ جب کچھ بھائی لاش لینے آئے تو قابل ذکر بات یہ ہے کہ پولس صحت یاب ہو کر شہر واپس چلا گیا۔ اگلے دن پولس مشرق کی طرف دربہ چلا گیا۔ اس کے مشن کا ایک مثبت پہلو یہ تھا کہ بڑی تعداد میں لوگوں نے پولس رسول کے حق میں دربہ میں ریلی نکالی۔ لسٹرا، اکونیم اور انطاکیہ کے واقعات کو مد نطر رکھتے ہُوئے اور واپس یروشلم جانے کا فیصلہ کرتے ہُوئے پولس رسول نے کلیسیاوؐں کے بُزرگوں کو مقرر کیا اور اِس کے بعد وہ پرگا چلے گئے۔ پھر وہاں تھوڑی دیر تبلیغ کرنے کے بعد، وہ ایک جہاز پر سوار ہو کر مغرب کی طرف اٹالیا کے بندرگاہی شہر گئے، پھر وہاں سے وہ واپس سیلوسیا چلے گئے، پھر اورونٹس کے ساتھ ساتھ انطاکیہ تک کا سفر کیا۔
پولس رسول کا دوسرا تبلیغی سفر
پولس رسول کا دوسرا مشنری سفر زمینی راستے سے شروع ہوا۔ پولس اور برناباس کے یروشلم سے واپس آنے کے بعد، جہاں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ غیر قوموں میں تبدیل ہونے والوں کو کیا ضروری ہے (کہ اُنہیں رسومات کی پابندی کرنی چاہیے یا نہین)۔ برناباس یوحنا کو قبرص لے گیا جبکہ پولس سیلاس کو ایشیا لے گیا۔ شام اور سلیسیا سے ہوتے ہوئے پھر "ایمان پر قائم رہنے" کے راستے میں کلیسیاوؐں کو مضبوط کیا (اعمال 14:22)۔ جب اس نے ڈربہ اور پھر لسترا کا دورہ کیا، تو اس نے تیمھیس، جو لسٹرا کا رہنے والا تھا، کو ان کے سفر میں شامل کرنے کے لیے لے لیا، شاید اس لیے کہ تیمتھیس کے مخلوط والدین مبشرین کو یہودیوں اور یونانیوں کے لیے زیادہ پرکشش بنا سکتے تھے۔
ممکنہ طور پر پِسدیا کے آئکونیم اور انطاکیہ کا دورہ کرنے کے بعد، پولس رسول اور اس کے ساتھی مغرب میں تروآس گئے۔ پولس رسول ایک بحری جہاز پر سوار ہوا اور شمال مغرب میں واقع سامتھریس میں اترا ور وہاں سے نیاپلس میں سے ہوتا ہوا فلپی گیا۔ فلپی ایک رومی کالونی تھی جو برراستہ اگنیٹیا ایک بڑی سڑک، ڈارڈنیٹیس اور اڈناٹیک کو مِلاتی تھی۔ فلپی میں کئی دن رہ کر، پولس رسول لِڈیا، ایک مالدار عورت کے گھر رہنے لگا، جو ارغوانی کپڑے کا کاروبارکرتی تھی جس کا پورا خاندان ایماندار ہو گیا۔
پولس رسول نے امفوپیلیس اور اپولونیا سے گزرتے ہوئے مسیحی ایمان کو تھسلنیکے کے عبادت خانہ میں بڑی ہُنر مندی سے بیان کیا۔ یہودی اور یونانی مسیح کے لئے جیتے گئے۔ مُخالفین نے کہا کہ وہ رومی شہنشاہ کا اِنکار کرتے ہیں اور کِسی یسوع نام کے آدمی کو بادشاہ مانتے ہیں۔ اِسکے بعد جیسن جو ایمان لے آیا تھا اُسنے اُنکی میزبانی کی اور اُنہیں اپنے گھر لے گیا۔ اُسکو شہر سے باہر گھسیٹ کر شہر کے افسران کے پاس لے گئے۔ ۔خطرے کے پیشِ نطر پولس اور اُسکے ساتھی بیریا چلے گئے وہاں پیغام کے لئے اُنہیں دوستانہ ماحول ملا ۔ کُچھ یہیودی تھسلنیکے سےانکی مُخالفت کے لئے آئے۔ لہازہ پولس رسول سیلاس اور تمتھیس کو وہیں چھوڑتے ہُوئے اتھینز چلا گیا تا کہ وہ بعد میں اُن سے ملیں۔
ایتھینز میں ایک عبادت خانہ میں کلام سُنانے کے بعد وہ بازار میں گیا۔ کُچھ سٹوئیک نظریہ رکھنے والے اور ایپیکیرین فلسفہ کے ماننے والے اُس سے مُباحثہ کرنے لگے کہ وہ بُڑبڑانے والا ہے۔ دُوسروں نے کہا کہ وہ دُوسرے دیوتاوؐں کے مانننے والے ہیں۔. وہ انہیں عدالتِ عالیہ لے گئےجہاں اُسنے اُنہیں بتایا کہ اُنہیں عام ہاتھ سے بنائی ہُوئی چیزوں کی بجائے ایک خدا کی جو ہر جگہ موجود ہے اور جو خالق ہے اُسکی پُوجا کرنی چاہیئے۔ اُسنے مسیح کےمُردوں میں سے جی اُٹھنےکے بارے میں بتایا۔ کُچھ لوگوں نے طنز کی۔ کئی دنوں کی تبلیغ کے بعد یہ دیکھتے ہُوئے کہ اُنکی کوشش رنگ لا رہی ہے وہ کرنتھس چلےگئے جہاں اُنہوں نے تقریباؐ ایک سال اور چھ مہینے تک مُنادی کی یہاں اُسکی مُلاقات پریسکا اوراکولا کے ساتھ ہُوئی اور اُن یہودیوں کے ساتھ بھی جِنہیں کلادیس نے روم سے نکالا تھا۔
سیلاس اور تمتھیس کے آنے کے بعد پولس رسول نے صِرف یہودیوں میں تبلیغ کرنے کا فیصلہ کیا۔ باوجود اُس مُزاہمت کے پولس رسول کی کوشش کی وجہ سے کرسپاس عبادتت خانہ کا سردار اپنے خاندان اور کِئی دُوسرے کرنتھس کے لوگوں کے ساتھ ایمان لے آئے اور اُنہوں نے بپتِسمہ لیا۔تا ہم مُخالف یہودی اُنہیں آچیہ کے پروکونسل گلیو کی عدالت میں لے گئے یہ ثابت کرنے کے لئے کہ وہ یُونانی قانوں توڑتے ہیں۔ گلیو نے اِس بُنیاد پہ کہ شکایت قانون کے مُطابق نہیں شکایت کو خارج کر دیا۔ پرسکیلا اور اکویلا کو اپنے ساتھ لے کر وہ کرنتھس کی بندرگاہ کنخریہ پر ایک جہاز پر سوار ہوئے، جو ممکنہ طور پر سامان سے لدا ہوا تھا، اور افسس کی طرف روانہ ہوئے۔ اس کا وہاں پُرجوش اِستقبال کیا گیا اور اُسنے وہاں تبلیغ کی۔ عبادت گاہ کے ارکین نے اسے مزید ٹھہرنے کو کہا۔ وعدہ کرتے ہوئے کہ اگر خدا نے چاہا تو وہ وہاں پھر آئے گا، اس نے پرسکیلا اور اکیلا کو افسس جانے کے لیے چھوڑ دیا۔ افسس سے، پولس نے قیصریہ ماریٹیما کے تجارتی مرکز کے لیے طویل نشیبی علاقے میں سے ہوتا ہُوا ایک جہاز پر سوار ہوا۔ وہاں سے رواج کے مُطابق اِس سے پہلے کہ وہ واپس اِنطاکیہ جائے وہ پہلے یروشلم گیا جو103 کلومیٹر (65 میل) جنوب مشرق میں تھا۔
پولس رسول کا تیسرا تبلیغی سفر
تیسرے سفر میں پولس رسول نے ایشیا کا دورہ کیا اور شاگِردوں کا حوصلہ بڑھاتے اور اُنہیں ایمان میں مضبوط کرتے ہُوئے افسس میں دو برس کا عرصہ گُزارا۔ افسس دیوی آرٹیمس کی عبادت کا مرکز تھا۔ اس کے عظیم مندر کو خاطر خواہ چندے اور منتیں موصول ہوتی تھیں۔ ایسی صُررت حال میں ایک سُوسرے مزہب کی موجودگی سے چندوں میں واضح کمی ہو سکتی تھی۔ اعمال 19:23-27 سے پتہ چلتا ہے کہ گھروں اور عوامی جگہوں کے لئے آرٹیمس کے چاندی کے بُتوں کی بڑی مانگ تھی۔ ڈیمیٹریس چاندی کا کام کرنے والا اور مزاروں کا تعمیر کرنے والا شخص تھا۔ وہ اپنے ساتھی کارکنوں کو پولس رسول کے خلاف بھڑکاتا تھا، غالباً اس وجہ سے کہ پولس کی بُت پرستی کے خلاف تبلیغ ان کے کاروبار کے لیے ایک حقیقی خطرہ تھی۔ ڈیمیٹریس نے یہ بھی وضاحت کہ آرٹیمس اور اس کے مندر کی عزت اور مقام کو خطرہ لاحق تھا۔غُصے میں وہ چلاتے تھے کہ افسس کی آرٹیمس عطیم ہے۔شہر سے گزرتے ہوئے، ان پر برف کے گولے برسائے گئے جب انہوں نے میسیڈونیا سے پولس کے دو ہمسفر ساتھیوں کو پکڑ لیا اور گریٹ تھیٹر (عوامی اجتماع کے لئے ایک بڑی جگہ) میں چلاتے ہوئے داخل ہوئے ۔ پولس رسول ہجوم سے خطاب کرنا چاہتے تھا، مگر اُسکے شاگردوں نے روک لیا۔ الیگزینڈر ایک یہودی رہنما نے ہجوم کو پرسکون کرنے کی کوشش کی لیکن ہجوم نے چلاتے ہُوئے اُسے چُپ کرا دیا۔ جب شہر کے کلرک نے رومی حکومت کی جانب سے بلوہ کرنے پر سزا عائد کرنے کا کہا تب ہجوم چپ ہُوا۔۔ ہجوم کے منتشر ہونے کے بعد، شاگردوں کو معلوم تھا کہ پولس کی زندگی ابھی بھی خطرے میں ہے، اِس لئے اُسنے اپنے آخری دورے کو سمیٹتے ہُوئے اُس جگہ کو چھوڑ دیا۔
افسس سے، پولس نے ممکنہ طور پر ترواس/فلپی سمندری راستہ اختیار کیا، مقدونیہ کے بھائیوں سے ملاقات کی، اُن سے حوصلہ افزائی کے الفاظ کہے، اور پھر صُوبہ آچیہ چلا گیا۔ جب وہ اپنے خلاف سازش کی وجہ سے شام کے لیے اپنے گھر جانے والا تھا تو اس نے مقدونیہ کے راستے واپس جانے کا فیصلہ کیا۔ .صُوبہ ایشیا (مغربی اناطولیہ) بیریہ، تھیسلونیکا، ڈربہ کے سات سفری ساتھی بشمول لُسترہ سے تیمتھیس تروآس تک گئے تا کہ پولس اور سیلاس کا اِنتظار کریں کیونکہ اُنہیں بے خمیری روٹی کا تہوار اکٹھے منانا تھا۔
ایجیئن سمندر کے اُوپر والے علاقے سے واپسی پر، پولس رسول نے تروآس میں سات دن قیام کیا۔ جیسا کہ اعمال 20:7-12 بیان کرتا ہے۔ اس کی روانگی سے پہلے شام کو، بھائی پولس کی بات سننے کے لیے ایک بالائی کمرے میں جمع ہوئے تھے۔ اجتماع کافی بڑا ہی ہو گا۔۔ بہت سے لوگ اسے جانے سے پہلے دیکھنا چاہتے تھے۔ تین منزلہ عمارت میں پولس معمول سے زیادہ آدھی رات تک پیغام دیتا رہا۔ یہ شاید موسم بہار کا آخر یا موسم گرما تھا۔ اوپر والے کمرے میں بسبب لوگوں کا اِکٹھ گرمی کی وجہ سے یا چراغوں کے دھوئیں سے، کھڑکی کے کنارے پر بیٹھا ایک نوجوان سو گیا۔ تیسری منزل سے وہ گِرا ۔جس کے بارے میں سب نے سوچا کہ اس کی موت واقع ہو چُکی ہے، پولس نے اسے اپنی بانہوں میں اٹھا لیا، اور بھائیوں کی بڑی تسلی کے لیے دُعا کی اور اعلان کیا کہ وہ زندہ ہے۔ اپنے آخری مشن کے اختتام کے ساتھ، پولس رسول نے یروشلم جانے سے پہلے صبح تک بھائیوں سے بات کی۔ تروآس سے، زمینی راستے سے چلنے کا فیصلہ کرتے ہوئے پولس نے دوسروں کو جہاز کے ذریعے اسوس بھیجا، جہاں اُنہیں ملنا تھا۔
تجارتی سرگرمیاں جیسے سامان چڑھانے اور اتارنے کی وجہ سے پولس رسول کو دورانِ سفر پہت سے ایسے پڑھاوؐ پڑے۔ اسوس سے اُنہیں مِتلینے جانا تھا۔ مِتلینے سے مِلیتس پہنچنے میں اُنہیں تین دِن لگے اور اِس دوران اُنکے کیوس اور سموس کے مقام پر دو پڑھاوؐ تھے۔میلیتس کے مقام پر جو افسس کو جانے والی ایک اہم بندرگاہ تھی اور وہاں عارضی قیام بھی ہوتا تھا پولس رسول نے کلیسیا کے کُچھ معزز اشخاص سے مِلنے کیلئے وقت نکالا۔ لاسین پٹارا کی ایک تجارتی بندرگاہ تھی جِسمیں کوس اور رداس کے مقام پر دو پڑھاوؐ تھے۔ یہاں سے پولس رسول نے بغیر کِسی پڑھاوؐ طویل سفر پٹارا سے ٹائر جانے کیلئے ایک جہاز میں سوار ہُوا۔ ۔یروشلم جانے کے لئے اکثر پہلے قیصریہ جاتے تھے۔اعمال کی کِتاب کے باب اکیس آیت تین کے مُطابق پولس رسول کا جہاز سامان اُتارنے کے لئے ٹائر رُکا جہاں پولس رسول بھائیوں سے مِلنے کے لئے ایک ہفتہ رُکا ۔پِھر وہ پٹولمس گیا جہاں وہ ایک دِن رُکا اور پھر اُسنے قیصریہ کے لئے جہاز لیا۔ یہاں سے پھر اُسنے سمندری سفر اپنایا تا کہ وہ اپنی منزل پر ہنچ جائے۔
ان خطرات کے باوجود جو یروشلم میں اس کا انتظار کر رہے تھے اور صور کے بھائیوں کی طرف سے انتباہات کے باوجود، پولس بزرگوں اور یعقوب رسول کو اپنی روایتی رپورٹ دینے گیا۔ اس کے بعد، طہارت کی رسم کے لیے ہیکل میں حاضر ہوئے، وہ ایشیا کے صوبے کے کچھ یہودیوں نے اس پر بغاوت کا الزام لگا کر پکڑ لیا۔ پھر، جب اس واقعے کے ارد گرد ایک ہنگامہ برپا ہوا، تو پولس رسول کو رومی کمانڈر نے گرفتار کر لیا اور رومی بیرکوں میں رکھا۔ پولس کے خلاف الزامات سننا چاہتے تھے، کمانڈر اُسے سنہڈرین اور سردار کاہنوں کے سامنے لے گیا۔ جب کہ کچھ فریسیوں کا خیال تھا کہ وہ بے قصور تھا، دوسروں نے اسے قتل کرنے کی سازش کی۔ جب اس سازش کا پتہ چلا تو پیادہ اور گھڑ سواروں کی ایک رجمنٹ پولس کو انٹیپٹریس اور پھر قیصریہ لے گئی۔ قیصریہ میں، رومی گورنر فیلکس، پھر فیسٹس، اس کے جانشین کے سامنے سماعت کے ساتھ، پولس رسول پر کاہنوں نے "ناصری فرقے کے سرغنہ" کے طور پر فسادات شروع کرنے اور ہیکل کی بے حرمتی کا الزام لگایا (اعمال 24:5)۔ چونکہ اسے فیلکس نے دو سال تک الزامات کے بغیر ثبوت کے قید میں رکھا، جب فیسٹس آیا تو اس نے اپیل کی کہ اس کا مقدمہ روم میں سنا جائے۔
پولس رسول کا آخری سفر
پولس رسول کے مشنری سفروں کی طرح، روم کا سفرواقعاتی تھا ۔ موسم خزاں کا آخر تھا، اور موسم سرما کے اختتام پر موسم سرما کے طوفانوں کی وجہ سے بحیرہ روم میں آمدورفت رکی ہوئی تھی۔ پھر بھی ایک جہاز کے مالک نے تمام ترسیلات کو اِکٹھی کر کے جہاز کو ۔لوڈ کرنے کا حکم دیا اور جہاز کے لیے تیار ہونے کا حکم دیا۔ قیدی سامان کے علاوہ تھے جو سپاہی یولیس کے زیرِ کمان تھا۔ یہ سپاہی رُتبے کے اعتبار سے سینچورین تھا۔ پولس ان قیدیوں میں سے ایک تھا۔
قیصریہ سے مائرا کے لیے نکلنے کے بعد، جو کہ اناج کے ذخیرہ کرنے کا مرکز تھا ، وہ مزید سامان لینے کے لیے سیڈون کے ساحل پر رک گئے۔ سیڈون چھوڑنے کیبعد پولس رسول کا جہاز شمال کی طرف آگے بڑھا لیکن اس دفعہ جیسے ہی شمال مشرقی سِمت میں بڑھا، بجائے یہ کہ موسم گرما کی طرح آسانی ہوتی پولس رسول کے جہاز کو شمال مشرقی تیز ہواوؐں کا سامنا کرنا پڑا جس کی وجہ سے قبرص جو محفوظ مقام تھا، ضرورت اِس بات کی تھی کہ وہ اِس مقام کی طرف آگے بڑھیں۔ مغرب کی طرف سفر جاری رکھتے ہوئے، مشکل سے، جہازبالآخر مائرہ تک پہنچا۔ ایک مصری اناج کا جہاز ڈھونڈ کر جو اٹلی کی طرف جا رہا تھا یولیس نے اپنے قیدیوں کو اس میں منتقل کر دیا۔ ایشیا کے ساحل کے ساتھ ساتھ یورپ کے لیے مغرب کی طرف بڑھتے ہوئے، جہاز کو اس سے بھی زیادہ تیز ہواؤں کا سامنا کرنا پڑا۔ جیسا کہ اعمال 27:7 میں بیان ہے، اس نے جہاز ران کو مجبور کیا کہ وہ محفوظ مقام کریتےکی طرف جنوب کی طرف رخ کرے۔ مشرق میں جزیرے کی طرف بڑھتے ہُوئے اِنہیں فِیرہیون نام کی خلیج مِلی۔۔ جزیرے کے جنوب مشرق کی طرف لگتا تھا کہ یہ ایک محفوظ مقام تھا، لیکن خلیج کے شمال میں نچلی میسارا وادی کے ساتھ، شمال مغربی ہواؤں سے بچاوؐ کیلئے یہ مقام کوئی زیادہ اچھا نہیں تھا۔۔ فیئرہیون موسم سرما گزارنے کے لیے مثالی جگہ نہیں تھی،لیکن صرف 12 میل مغرب میں فینکس کی خلیج جو سفید پہاڑی سلسلے میں ہے، ہواؤں سے زیادہ تحفظ فراہم کرتی تھی۔۔
افریقہ سے گرم ہوا کا جھونکا آیا جو ایسے موسمی حالات میں کبھی نہین ہوتا تھا۔ فینکس کے علاقے میں جنوب سے آنے والی ہوا کیسی دِلکش تھی۔ پولس رسول اس خیال کے ساتھ مُتفق نہیں تھا، لیکن کپتان اور مالک نے سینچورین سےاِسکے مُتعلق بات کی (اور وہ موسم کے بارے میں پُر اُمید تھے)۔۔ جب وہ کریٹن ساحل کے ساتھ مغرب کی طرف سفر کر رہے تھے، اچانک، بغیر کسی وارننگ کے جہاز ایک شدید شمال مشرقی سمندری طوفان جیسی ہواؤں اور لہروں سے ٹکرا گیا۔ طُوفانی خطرے سے باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے، انہوں نے جہاز رانی اتارا اور طوفان کا سامنا کرنے کے لیے کمان سے لنگر گرایا۔ لیکن ہوا اتنی تیز تھی، اور لہریں اتنی شدید تھیں کہ لنگر جِس سے بندھا ہوتا ہے اُسنے جہازپر دباوؑ بڑھا دیا۔ اس طرح، یہ دیکھ کر کہ وہ ہوا کے دباوؑ کو برداشت نہیں کر سکتے انہوں نے لنگر اٹھا دیا اور جہاز کو طُوفانی اثرات سے بچانے کے لئے آزاد کر دیا(اعمال 27:15)۔ اس ڈر سے کہ وہ افریقہ کی ناقابل تسخیر سرٹیس ریت (افرعقہ کی خطرناک دھنس جانے والی ریت) پر دوڑیں گے، انہوں نے اپنی رفتار کو سست کرنے کے لیے لنگر کو نیچے چھوڑ دیا۔ دوسرے اور تیسرے دن رسیوں سے جہاز کے قطب کو مضبوط کرنے کے بعد، انہوں نے سامان کو سمندر میں پھینک کر جہاز کو ہلکا کر دیا۔ کئی دنوں تک وہ پرتشدد ہوا کے دباوؐ میں چلتے رہے۔ آخر کار، زندگی کی تمام امیدیں ختم کرتے ہُوئے 14ویں رات، ملاحوں کو شبہ ہوا کہ وہ ایک جزیرے کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ جب وہ خُشکی کے قریب پہنچے تو انہوں نے لنگروں کو کاٹ کر ساحل تک پہنچا دیا۔ ایک جھٹکے کے ساتھ، جہاز پتھروں سے ٹکرایا اور ٹوٹنے لگا۔ یولیس نے تیراکی کرنے والے تمام مُسافروں کو حکم دیا کہ تیر کر اپنی جان بچاِییں باقیوں کے لئے اُس نے کہا کہ وہ جہاز کے ٹکڑے پکڑ لیں۔ تمام 276 جانیں بچ گئیں، اور وہ مالٹا کے جزیرے پر تھے۔ مالٹا میں سردی کے موسم کے اختتام پر وہاں کے رہائشیوں نے پولس رسول کے دستے کو وہ سب سامان فراہم کیا جس کی انہیں ضرورت تھی۔
اسکندریہ کے ایک بحری جہاز پر سفر کرتے ہوئےمالٹا میں سردیوں کا کچھ وقت گزرا ، پولس رسول کا دستہ پہلے سیراکیوز کے لیے روانہ ہوا، جہاں وہ تین دن ٹھہرے، پھر بحری سفر کرتے ہوئے ریجیم میں رات گزارتے ہوئے، انہوں نے ایک اور دن کا سفر کرکے بندرگاہی شہر پوٹیولی پہنچے جہاں انہوں نے بھائیوں کے ساتھ ایک ہفتہ گزارا۔۔ چونکہ روم کی بندرگاہ (اوسٹیا) ابھی تک اتنی وسیع نہیں ہوئی تھی کہ بڑے اناج کے بحری جہازوں کو لنگر انداز کر سکے، اس لیے پولس نے پوٹیولی سے شمال کی طرف 240 کلومیٹر (149 میل) زمینی راستے پر اپین وے (Appian way) کا سفر کیا۔ روم پہنچنے سے پہلے بھائیوں کو ملنے کیلئے پولس رسول دو مُقامات پر رُکے۔ پہلے وہ فورم آف ایپیئس رُکے اور بعد میں تھری ٹاورنز میں۔ (فورم آف ایپیئس اور تھری ٹاورنز مُسافروں کیلئے رُکنے کی جگہیں تھیں)۔ یہاں پر پولس رسول نے اپنے آخری سفر کا آخری مرحلہ مکمل کیا۔ روم پہنچنے کے بعد، نیا عہد نامہ بیان کرتا ہے کہ پولس رسول ، اگرچہ گھر میں نظربند تھا، یہودیوں کو تبلیغ کرنے کے قابل تھا (ملے جلے نتائج کے ساتھ) اور مہمانوں کی میزبانی کرنے کے قابل تھا جِن تک اِسنےمسیحی پیغام کو بھی پہنچایا۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ پولس روم میں مارا گیا تھا، لیکن کچھ ابتدائی چرچ کے مصنفین کا دعویٰ ہے کہ اسے رہا کر دیا گیا تھا اور وہ سپین چلا گیا تھا۔ کسی بھی طرح سے، عام طور پر اس بات پر اتفاق کیا جاتا ہے کہ پولس رسول کو جلد ہی اس پیغام کی وجہ سے شہید کر دیا گیا جو اس نے اتنے وسیع پیمانے پر پھیلایا۔